اردو
Sorah An-Nazi'at ( Those who Pull Out )
Verses Number 46
ان (فرشتوں) کی قسم جو ڈوب کر کھینچ لیتے ہیں
اور ان کی جو آسانی سے کھول دیتے ہیں
اور ان کی جو تیرتے پھرتے ہیں
پھر لپک کر آگے بڑھتے ہیں
پھر (دنیا کے) کاموں کا انتظام کرتے ہیں
(کہ وہ دن آ کر رہے گا) جس دن زمین کو بھونچال آئے گا
پھر اس کے پیچھے اور (بھونچال) آئے گا
اس دن (لوگوں) کے دل خائف ہو رہے ہوں گے
اور آنکھیں جھکی ہوئی
(کافر) کہتے ہیں کیا ہم الٹے پاؤں پھر لوٹ جائیں گے
بھلا جب ہم کھوکھلی ہڈیاں ہو جائیں گے (تو پھر زندہ کئے جائیں گے)
کہتے ہیں کہ یہ لوٹنا تو( موجب) زیاں ہے
وہ تو صرف ایک ڈانٹ ہوگی
اس وقت وہ (سب) میدان (حشر) میں آ جمع ہوں گے
بھلا تم کو موسیٰ کی حکایت پہنچی ہے
جب اُن کے پروردگار نے ان کو پاک میدان (یعنی) طویٰ میں پکارا
(اور حکم دیا) کہ فرعون کے پاس جاؤ وہ سرکش ہو رہا ہے
اور (اس سے) کہو کہ کیا تو چاہتا ہے کہ پاک ہو جائے؟
اور میں تجھے تیرے پروردگار کا رستہ بتاؤں تاکہ تجھ کو خوف (پیدا) ہو
غرض انہوں نے اس کو بڑی نشانی دکھائی
مگر اس نے جھٹلایا اور نہ مانا
پھر لوٹ گیا اور تدبیریں کرنے لگا
اور (لوگوں کو) اکٹھا کیا اور پکارا
کہنے لگا کہ تمہارا سب سے بڑا مالک میں ہوں
تو خدا نے اس کو دنیا اور آخرت (دونوں) کے عذاب میں پکڑ لیا
جو شخص (خدا سے) ڈر رکھتا ہے اس کے لیے اس (قصے) میں عبرت ہے
بھلا تمہارا بنانا آسان ہے یا آسمان کا؟ اسی نے اس کو بنایا
اس کی چھت کو اونچا کیا اور پھر اسے برابر کر دیا
اور اسی نے رات کو تاریک بنایا اور (دن کو) دھوپ نکالی
اور اس کے بعد زمین کو پھیلا دیا
اسی نے اس میں سے اس کا پانی نکالا اور چارا اگایا
اور اس پر پہاڑوں کابوجھ رکھ دیا
یہ سب کچھ تمہارے اور تمہارے چارپایوں کے فائدے کے لیے (کیا )
تو جب بڑی آفت آئے گی
اس دن انسان اپنے کاموں کو یاد کرے گا
اور دوزخ دیکھنے والے کے سامنے نکال کر رکھ دی جائے گی
تو جس نے سرکشی کی
اور دنیا کی زندگی کو مقدم سمجھا
اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے
اور جو اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا اور جی کو خواہشوں سے روکتا رہا
اس کا ٹھکانہ بہشت ہے
(اے پیغمبر، لوگ )تم سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہو گا؟
سو تم اس کے ذکر سے کس فکر میں ہو
اس کا منتہا (یعنی واقع ہونے کا وقت) تمہارے پروردگار ہی کو (معلوم ہے)
جو شخص اس سے ڈر رکھتا ہے تم تو اسی کو ڈر سنانے والے ہو
جب وہ اس کو دیکھیں گے (تو ایسا خیال کریں گے) کہ گویا( دنیا میں صرف) ایک شام یا صبح رہے تھے